قنا عت کیسے حاصل ہو
الله ما في السموات وما في الأرض ایک بات یقیناً جان لو! جو کچھ ارض و سما میں ہے اللہ کریم کی ذات کے علاوہ جو کچھ جہاں کہیں ہے وہ سب اللہ کا ہے۔ فرمایا: تمہارا تو کچھ بھی نہیں، تم کسی غرض سے گناہ کرتے ہو
تم کس لئے جھوٹ بولتے ہو تم کس لئے دوسرے کی چیز کو چھینتے ہو اس کا فائدہ کیا ہو گا وہ تمہاری تو نہیں ہے؟ تم آج ہو کل نہیں ہو گے ۔ آج تمہارے پاس ہے کل کسی اور کے پاس ہوگی ۔ اقتدار دولت زمین مال و اسباب آپ نے دیکھا جو کبھی کسی کے پاس تھا وہ آج ہمارے پاس ہے اور کل کسی اور کے پاس ہوگا ۔ ہمارا تو نہیں ہے سب اللہ کا ہے۔ لہذا اللہ کریم کی تقسیم پر مطمئن رہو ۔ دنیا عالم اسباب ہے۔ اسباب کا اختیار کرنا فرض ہے۔ جس طرح نماز فرض ہے روزہ فرض ہے اسی طرح اسباب کا اختیار کرنا بھی فرض ہے۔ رزق حلال کے لئے اپنے تحفظ کے لئے کاروبار حیات کے لئے اسباب کا اختیار کرنا اطاعت الہی ہے لیکن اسباب نتائج پیدا نہیں کرتے۔ نتائج اللہ کے دست قدرت میں ہیں، نتائج وہ پیدا کرتا ہے ۔
یہاں آدمی پھنس جاتا ہے۔ کوئی اسباب میں الجھ جاتا ہے اور اللہ کو بھول جاتا ہے کہ یہ سب میری دانش و عقل سے ہوا
۔ قارون نے کہا تھا کہ اللہ کے نام پر زکوۃ کیوں دوں یہ خزانہ تو میں نے اپنی دانش سے جمع کیا۔ بندہ اس میں الجھ جاتا ہے کہ یہ میری عقلمندی میری محنت ہے کہ میں نے کر لیا میں دوسروں سے بہت بہتر ہوں ۔ کوئی دوسروں سے بہتر نہیں ہے سب اللہ کی مخلوق ہیں ۔ اس نے کسی کو کسی حال میں رکھا ہے دوسرے کو مختلف حال میں رکھا ہے۔ ہر حال میں جہاں کوئی ہے وہاں اپنا فرض منصبی جو اس کے ذمے ہے دیانت داری سے ادا کرے اور اس بات پر یقین رکھے کہ مجھے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔ جتنے وسائل کم ہوںگئے اتنی ذمہ داریاں کم ہوں گی۔
جس کے پاس جتنے کم وسائل ہوتے ہیں اس پر اتنی ذمہ داریاں کم ہوتی ہیں اور دنیا میں وہ اتنا آسانی سے رہتا ہے۔ جتنے اسباب و وسائل بڑھتے جاتے ہیں، ذمہ داریاں بڑھتی جاتی ہیں۔ ہر ذمہ داری اپنا وقت لیتی ہے حتی کہ آدمی اتنا مصروف ہو جاتا ہے کہ اس کے پاس اپنے لئے بھی وقت نہیں بچتا۔ اللہ نے جو کچھ بھی دنیاوی وسائل عطا فرمائے اور جس قدر عطا فرمائے ان پر قناعت اختیار کرو كيونكہ الله ما في السموات وما في الأرض جو کچھ آسمانوں زمینوں میں ہے جو کچھ کائنات میں ہے جہاں بھی جو کچھ ہے سب اللہ کاہے
No comments:
Post a Comment